Tuesday 5 June 2018

TEN UNIQUE FACTS ABOUT AFGHANISTAN Posted on July 9, 2011


ORIGINATED Resource:https://be4gen.wordpress.com/2011/07/09/en-unique-facts-about-afghanistan/


TEN UNIQUE FACTS ABOUT AFGHANISTAN

TEN UNIQUE FACTS ABOUT AFGHANISTAN
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2011/07/110709_afghan_facts_culture_sz.shtml
10:42 GMT 15:42 PST, 2011 ہفتہ 9 جولائ
افغانستان سے متعلق دس اہم دلچسپ حقائق
لز ڈیوسٹ
بی بی سی نیوز
گزشتہ ایک عشرہ سے بھی زیادہ عرصے سے جو ملک سب زیادہ خبروں میں چھایا رہا ہے وہ بلا شبہہ افغانستان ہے۔ اس ملک کے نام سے طالبان، دہشتگردی، نیٹو کے حملے، برقع اور داڑھی کا خیال ہی ذہن میں آتا ہے۔
لیکن اس ملک میں جنگ سے متعلق بڑی خبروں کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے جہاں اگر ان کیپرانی روایات زندہ ہیں تو ساتھ ہی ایک نئے طرح کا ملک بھی پنپ رہا ہے۔

1: افغانی اپنا نیا سال نوروز، بہار کے پہلے روز اکیس مارچ کو مناتے ہیں۔ زمانہ قبل از اسلام سے منائے جانے والے تیہوار ’نوروز‘ کے استقبال کے لیے ہزاروں لوگ شمالی شہر مزار شریف میں جمع ہوتے ہیں۔ مقامی طاقت ور لوگ نئے برس کی خوشی اور بہار کی آمد کے استقبال کے لیے ایک اسلامی پرچم بلند کرتے ہیں۔ اگر یہ جھنڈا بغیر زیادہ لہرائے ہوئے سیدھا کھڑا ہوجائے تو اسے آنے والے مہینوں کے لیے ایک اچھا شگون مانا جاتا ہے۔
( اگر آپ کسی ایسے ملک میں رہتے ہوں جو تیس برس کی جنگ کے بعد بھی بچا ہوا ہو تو پھر آپ کو کسی مضبوط چیز کا سہارا لینا ہی پڑتا ہے۔)

2 : افغانستان چاہتا ہے کہ اس کے قومی کھیل ’بز کشی‘ کو اولمپک میں شامل کیا جائے۔ بز کشی سب سے خطرناک کھیلوں میں سے ایک ہے، اس میں لوگ گھوڑوں پر سوار ہو کر بکرے کی لاش کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر اسے لے کر اپنے پالے میں ڈالتے ہیں۔ افغانستان کے شمال میں یہ کھیل صدیوں سے کھیلا جاتا ہے۔
یہ کھیل پہلے مالدار جنگجو حریفوں کا شوق ہوا کرتا تھا لیکن اب اسے نجی موبائل اور ایئر لائن کمپنیاں مالی مدد فراہم کر رہی ہیں۔ لیکن یہ کھیل کمزور دل والوں کے لیے نہیں ہے اور خواتین تواس کے متعلق سوچیں بھی نہیں۔

3 : موبائل فون کی کوریج تو اس برس ملک کے نوئے فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ حالانکہبجلی کی قلت کا حال یہ ہے کہ افغانستان دنیا کے سب سے کم تر ملکوں میں سے ایک ہے۔ لیکن موبائل فون افغانیوں کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لا رہا ہے۔ طالبان کے پاس بھی ای میل اور اسکائپی والے نت نئے موبائل فون ہیں اور اب یہ فون سماجی حیثيت کی علامت بھی بن چکے ہیں۔ اگر آپ کے پاس پیسے ہیں تو آپ اپنی من پسند کا نمبر بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

4: افغانستان میں شاعری بھی ایک پسندیدہ مشغلہ اور تہذیب کا اہم حصہ ہے۔ افغانی منظوم انداز میں اپنی کہانیاں صدیوں سے بتاتے رہے ہیں۔ مغربی شہر ہیرات میں جمعرات کا دن تو ’یوم شاعری‘ ہوتا ہے۔ خواتین اور بچے بھی جدید اور قدیم شاعری سے لطف اندوز ہونے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ وہ ہیرات کی روایتی موسیقی کا مزہ لیتے ہیں اور رات پارٹی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

5 : تین سو تیس قبل مسیح میں سکندرِ اعظم نے ہیرات میں سب سے پہلے قلعہ تعمیر کیا تھا۔ واحد خاتوں جنہوں نے مخدونیہ کے شاہی خاندان کی توجہ حاصل کی وہ افغانستان کے شمالی شہر بلخ کی رخسانہ تھیں۔ ان سے ہی تینیتیس برس کی عمر میں انتقال کرنے سے پہلے سکندر کا ایک بیٹا پیدا ہوا تھا۔

6 : افغانستان کے نوجوانوں کے لیے ہالی وڈ کے اداکار ارنالڈ شوازنگر پوسٹر بوائے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ملک کے سینکڑوں جیموں میں ارنالڈ کے پٹھوں والے جسم کی تصویر لٹکی رہتی ہے۔ بعض افغانی تو یہاں تک کہتے کہ اداکار ی سےگورنر بننے والے ارنالڈ کی شکل سے افغانی لگتے ہیں۔

7 : افغانستان کے کھانے کے لوازامات میں بھی اس کے کباب اور چاول سے زیادہ نازک پن ہے۔ افغانستان صدیوں سے بہت سی تہذیبوں کا سنگم رہا ہے اور اس کی جھلک آپ کو اس کے مینیو میں بھی ملتی ہے۔ اس کی ڈش اشک اور مانتو پاستہ اپنے خصوصی ذائقے کے لیے معروف ہیں۔
اب باہری دنیا سے منسلک ہونے کے سبب اس کے کھانوں کی اقسام میں اور اضافہ ہورہا ہے۔ اگر آپ کو کچھ ہلکا جاپانی کھانا کھانے کا من ہو تو پھر آپ صحافی سے شیف بنے جاپان کے ہیرومی، جنکا اب مرسل نام ہے، ان کو ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ایک افغان لڑکی سے شادی کی ہے اور ذائقہ دار سوشی بناتے ہیں۔

8 : افغانستان کے جنوب میں قندھار کے ہوائی اڈہ کی ہوائی پٹّی بھی دنیا کی مصروف ترین پٹّی ہے۔ اسی جگہ پر نیٹو کے رکن ممالک کے علاوہ ایک واحد مکمل ایئر ٹریفک نظام قائم ہے۔ گزشتہ برس امریکہ کے تیس ہزار اضافی فوجیوں کی آمد سے پہلے یہ ہوائی اڈہ اور مصروف ہوگيا کیونکہ فوج کے ساتھ ساتھ سویلین مقاصد کے لیے بھی اس کا استعمال ہوتا ہے اور یہیں سے بہت سے صحافی اور دیگر شخصیات بھی پرواز کرتی ہیں۔ افغانیوں کی ایک کہاوت ہے کہ جس کا قندھار پر کنٹرول ہوتا ہے وہی افغانستان پر راج کرتا ہے۔

9 : دنیا میں سب سے پہلے آئل پینٹنگ یورپ کی نشاۂ ثاینہ میں نہیں بلکہ چھ سو پچاس قبل مسیح میں افغانستان کے بامیان کے غاروں میں بنی تھی۔ دوسری صدی عیسوی سے اسلامک ر کے آنے تک افغانستان میں بدھ ازم خوب پھولا اور پھالا تھا۔ یہیں پرگوتم بدھ کا سب سے بڑا مجسمہ تھا جسے طالبان نے دو ہزار ایک میں مسمار کر دیا تھا۔ ملک میں سیاحت کے نئے مراکز ایک بار پھر سے سیاحوں کو بامیان کی طرف راغب کرانے کی کوشش میں ہیں۔

10 : اور ہاں افغانی دراصل کرنسی کا نام ہے ناکہ لوگوں کے لیے، لوگ افغان کہلاتے ہیں۔ افغان تمام طرح کی مشکلات اور تکالیف کے باوجود اپنے ملک کو اپنا مسکن بتانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
Advertisements 

No comments:

Post a Comment