Tuesday, 29 January 2019

FAITH : SEVEN HOLY PLANTS STILL CONSUMED


Source: https://www.bbc.com/urdu/science-45002819

دنیا کے سات مقدس ترین پودے کون کون سے ہیں؟


انسانیت، روحانیت اور پودوں کا تعلق قدیم ہےتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionانسانیت، روحانیت اور پودوں کا تعلق قدیم ہے

بہت سی مذہبی روایات میں پودوں کو روحانی علامت، شفایابی، قوت بخشی اور بعض اوقات خدائی تعلق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
موسیقار جانہوی ہیریسن نے ’مقدس نباتیات‘ کے نام سے ایک البم ترتیب دیا ہے جس میں سات قابل احترام سمجھے جانے والے پودوں کا ذکر ہے۔
لیکن ان مقدس پودوں میں کیا خصوصیات ہیں؟ کیا یہ پودے لوگوں کی زندگی میں ماضی کی طرح آج بھی اہمیت کے حامل ہیں؟ ان کا احترام کون لوگ کرتے ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر کیوں؟ دنیا کے مقدس ترین پودوں کی یہ فہرست، ان کا ماضی اور حال ان سوالات کے جواب حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
1. کنول کا پھول

ہندو مذہب میں کنول کے پھول کو خاص اہمیت حاصل ہےتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionہندو مذہب میں کنول کے پھول کو خاص اہمیت حاصل ہے

مشرقی روحانیت کا علم رکھنے والے جانتے ہیں کہ کنول کا پودا کئی معانی اور بیانیوں کی پرتیں ظاہر کرتا ہے۔ ہندوؤں کے لیے کنول کا خوبصورت پھول زندگی اور پیداوار اور بودھوں کے نزدیک یہ پاکیزگی کی علامت ہے۔
کنول کا پودا کیچڑ میں اگتا ہے۔ اگرچہ اس کی جڑیں کیچڑ میں ہوتی ہیں لیکن کنول کا پھول پانی کے اوپر تیرتا دکھائی دیتا ہے۔
ہندو مذہب میں کنول کی کہانی کچھ یوں ہے کہ کنول بھگوان وشنو کی ناف سے ابھرا، اور اس پھول کے درمیان برہما بیٹھا ہوا تھا۔ کچھ کا خیال ہے کہ بھگوان کے ہاتھ اور پاؤں کنول جیسے ہیں اور اس کی آنکھیں کنول کی پتیوں کی طرح اور اس کے چھونے کا احساس کنول کی کلیوں کی طرح نرم۔
2. امربیل

امربیل کا بھی مذہب سے قدیم تعلق رہا ہےتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionامربیل کا بھی مذہب سے قدیم تعلق رہا ہے

آج کل امربیل کو عموماً کرسمس کے جادو سے منسلک کیا جاتا ہے لیکن اس کو علامت سمجھنے کی تاریخ قدیم سیلٹک پیشواؤں کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔
انھیں یقین تھا کہ امربیل سورج کے دیوتا تارنس کا جوہر ہے، اور جس درخت کی شاخوں کے ساتھ امربیل بڑھتی ہے وہ درخت بھی مقدس ہو جاتا ہے۔
سردیوں میں روحانی پیشوا بلوط کے درخت سے امربیل کو سنہری درانتی سے کاٹتا ہے۔
یہ خاص پودا اور اس کے پھل رسومات یا ادویات کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
3. ناگ پھنی

Peyote cactus with flowerتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionامریکہ اور میکسکو کے قبائل ناگ پھنی کا استعمال روحانی مقاصد کے لیے کرتے ہیں

ناگ پھنی ایک چھوٹا سا گٹھلی کے بغیر کیکٹس کا پودا ہے جو امریکی ریاست ٹیکسس کی جنوب مغربی اور میکسیکو کے صحرائی علاقے میں قدرتی طور پر اگتا ہے اور اس کا استعمال مقامی افراد روحانی مقاصد کے لیے کرتے ہیں۔
میکسیکو کے انڈینز اور شمالی امریکہ کے مقامی قبائیلیوں کا اعتقاد ہے کہ یہ مقدس پودا خدا کے ساتھ رابطے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اس کا استعمال دعائیہ تقریبات میں کیا جاتا ہے۔
روحانی طاقتوں کے لیے صرف مقامی قبائل ہی اس کا استعمال نہیں کرتے۔
1950 کی دہائی سے فنکار، موسیقار اور مصنفین بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔
کین کیسی کا دعویٰ تھا کہ 'ون فلیو اوور دی ککوز نیسٹ' کے ابتدائی صفحات لکھتے ہوئے وہ ناگ پھنی کے نشے میں تھے۔
4. تلسی (اوسیمم ٹینوئفلورم)

دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ہندو اپنے گھروں اور مندروں میں تلسی کی پوچا کرتے ہیں۔تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionدنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ہندو اپنے گھروں اور مندروں میں تلسی کی پوچا کرتے ہیں۔

ہندو مذہب کے مطابق دیوی ورندا نے بھگوان کرشنا اور اس کے پیروکاروں کی خدمت کرتے ہوئے وندراون کی مقدس زمین کی حفاظت کی تھی۔
اگرچہ یہ دیوی انسانی شکل میں تھیں لیکن قدیم تحریروں کے مطابق کرشنا نے بذات خود انھیں تلسی کا پودا بننے کا کہا تھا، جس کی وجہ سے اب تلسی مقدس کہلاتی ہے۔
دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ہندو اپنے گھروں اور مندروں میں تلسی کی پوجا کرتے ہیں۔
5. صنوبر کا درخت

بلوط کے درخت اکثر قدیم گرجا گھروں کے قریب پائے جاتے ہیںتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionبلوط کے درخت اکثر قدیم گرجا گھروں کے قریب پائے جاتے ہیں

صنوبر کی ایک قسم یئو سدابہار درخت ہے جسے تولید اور ابدی زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس درخت کی شاخیں جھک کر دوبارہ زمین میں داخل ہو جاتی ہیں اور ان سے نئے تنے جنم لیتے ہیں۔
اس کے علاوہ یئو پرانے درخت کے کھوکھلے تنے سے بھی اگ سکتی ہے۔ اس لیے یہ تعجب کی بات نہیں کہ اسے تولید اور زرخیزی کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔
6. بھنگ

بھنگ کے پتوں کو ’حکمت کی بوٹی‘ بھی کہا جاتا ہےتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionبھنگ کے پتوں کو ’حکمت کی بوٹی‘ بھی کہا جاتا ہے

بھنگ راستافاری فرقے کے ماننے والوں کے نزدیک انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بائبل میں جسے 'زندگی کا درخت' کہا گیا ہے وہ بھنگ کا پودا ہے اور اس کا استعمال مقدس ہے۔ وہ اس بارے میں بائبل سے کئی حوالے پیش کرتے ہیں۔
راستافاریوں کے نزدیک بھنگ کا استعمال 'گفت و شنید' کے لیے ضروری ہے جس میں وہ راستافاری پہلو سے اپنے ارکان کے ساتھ زندگی پر بحث کرتے ہیں۔
اگرچہ اس پودے کو کئی نام دیے جاتے ہیں (بھنگ، گانجا) لیکن راستافاری اسے 'مقدس جڑی بوٹی' یا 'حکمت کی بوٹی' کہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اس نوش کرنے سے حکمت و دانائی حاصل ہوتی ہے۔
اس کو سگریٹ یا چلم پائپ کے ذریعے پیا جاتا ہے اور اس سے قبل خصوصی دعا کی جاتی ہے۔
7. تلسی (اوسیمم بازلیکم)

تلسی کے پتوں کا استعمال کھانے میں بھی کیا جایا ہےتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionتلسی کے پتوں کا استعمال کھانے میں بھی کیا جایا ہے

اوسیمم بازلیکم کا سب سے زیادہ استعمال پیزا اور پاستا ساس میں ہوتا ہے لیکن آرتھوڈاکس مسیحیت اور یونانی چرچ میں یہ ایک مقدس بوٹی ہے۔
آرتھوڈوکس مسیحیوں کا یقین ہے کہ یہ بوٹی وہاں اگی جہاں یسوع مسیح کا خون ان کے مقبرے کے نزدیک گرا تھا، اس وقت یہ اس کو صلیب کے ساتھ عبادات سے منسلک کیا جاتا ہے۔
پادری مقدس پانی کو پاک کرنے اور لوگوں کے اجتماع پر پانی کے چھڑکاؤ‌ کے لیے اس کی شاخوں کا استعمال کرتے ہیں۔
جانہوی ہیریسن کی بی بی سی کے پروگرام سم تھنگ انڈرسٹڈ میں کی گئی گفتگو سے اقتباس۔

متعلقہ عنوانات

اسی بارے میں

PRENAIKA GANDHI LIKE INDRA GANDHI LIKE SMART PERSONALITY


ACTION RESEARCH FORUM: COMING YOUNG LADY IS CAPABLE VAROUS POWERFUL UNDER CURRENTS: HIGHLY DIVERSIFIED AND VOLATILE UPTHRUST, WHICH IS TREND LESS AND RANDOM BUBBLES MORE FROM HIDUATA TO TILLAK SWINDLING, WITHOUT CLEARITY OF OBJECTIVITY OF NON-VIOLENCE TO PARTITION VIOLENCE AND LACK OF STATE-OF-ART VISION OF GLOBAL COMPLEXITY WITH SHORT LIFE CYCLES.

READING THE-BOOKS IS PAST AND HARNASSING FUTURE?

WAIT AND SEE, WHAT INDIA WOULD BE?.  



Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-47025263

پرینکا گاندھی: کیا کانگریس کی نئی رہنما بھی اندرا گاندھی جیسی کرشماتی شخصیت کی مالک ہیں؟

پرینکا گاندھیتصویر کے کاپی رائٹREUTERS
انڈیا میں نہرو اور گاندھی خاندان میں دلچسپی رکھنے والوں کو روز اول سے ہی پتہ ہوگا کہ پرینکا گاندھی کون ہیں۔ انڈیا میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی ان کی پیدائش کے بارے میں جانتی ہوگی۔
لیکن پرینکا گاندھی کو پوری دنیا اور بطور خاص ہندوستان کی عوام نے پہلی بار اپنی دادی کی میت کے پاس اپنی ماں سونیا گاندھی کے ساتھ سر جھکائے کھڑے دیکھا جبکہ ان کے بھائی راہل گاندھی اپنے والد راجیو گاندھی کے ساتھ نظر آئے۔
12 جنوری سنہ 1972 کو پیدا ہونے والی پرینکا اُس وقت 12 سال کی تھیں۔
سنہ 1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملکی سطح پر جہاں لوگ مضطرب تھے وہیں باب کٹ بالوں میں پرینکا سوگوار مگر پرسکون نظر آ رہی تھیں اور بہت سے لوگوں کو یہ محسوس ہوا کہ ایک اندرا جا رہی ہیں تو دوسری اندرا آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اندرا گاندھی کے بعد ان کے بڑے بیٹے راجیو گاندھی وزیر اعظم بنے اور کچھ وقت کے لیے لوگوں کی نگاہ ان کے اہل خانہ سے ہٹ گئی۔
لیکن پھر سنہ 1991 میں مئی کے مہینے میں دونوں بھائی بہن ایک ساتھ کھڑے سوگوار نظر آئے۔ اس بار ان کے والد راجیو گاندھی کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں۔ راجیو گاندھی کو ایک انتخابی ریلی میں بم دھماکے سے نشانہ بنا کر قتل کر دیا گيا تھا۔
راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی کے درمیان پرینکا گاندھیتصویر کے کاپی رائٹTHE INDIA TODAY GROUP
Image captionراجیو گاندھی اور سونیا گاندھی کے درمیان پرینکا گاندھی کو دیکھا جا سکتا ہے
اب پرینکا بڑی ہو چکی تھیں اور وہ اپنی والدہ سونیا گاندھی کو سہارا دے رہی تھیں۔ سفید ساڑھی میں ملبوس اب ان کی شباہت اندرا گاندھی سے زیادہ ملتی نظر آ رہی تھی۔
راجیو گاندھی کے قتل کے بعد کانگریس اقتدار میں تو آ گئی لیکن عنان اقتدار نہرو اور گاندھی کے ہاتھوں سے نکل گئی۔ سونیا گاندھی نے سیاست میں آنے سے انکار کر دیا اور اپنے بچوں کو بھی سیاست سے دور ہی رکھنے کا فیصلہ کیا۔
انڈیا میں سیاست نئی کروٹ لے رہی تھی۔ علاقائی پارٹیاں مضبوط ہونے لگیں اور بہار و اترپردیش میں کانگریس کی بنیاد ہلنے لگی۔ بابری مسجد کے انہدام، ممبئی سیریئل دھماکوں کے بعد وزیر اعظم نرسمہا راؤ کے دور حکومت میں کانگریس کمزور ہونے لگی اور ایک بار پھر یہ بات شدت سے محسوس کی جانے لگی کہ کانگریس کی ڈوبتی نیا کو سونیا گاندھی ہی پار لگا سکتی ہیں۔
راجیو گاندھی کی اخری رسومات کے دورانتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionراجیو گاندھی کی اخری رسومات کے دوران پرینکا، سونیا اور راہل گاندھی اس طرح ایک ساتھ نظر آئے
کانگریس کے سابق رہنما منی شنکر ایئر سے میں نے گذشتہ انتخابات کے بعد پوچھا کہ آخر کانگریس کو گاندھی خاندان کی اس قدر ضرورت کیوں ہے تو انھوں نے کہا کہ کانگریس میں کوئی دوسری شخصیت ایسی نہیں ہے جس پر مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے بڑے بڑے رہنما متفق ہوں۔
ایک مدت کی سرتوڑ کوششوں کے بعد بالآخر سونیا گاندھی کو راجیو گاندھی کی موت کے نو سال بعد راضی کر لیا گیا اور انھیں سیتا رام کیسری کی جگہ کانگریس کا صدر بنایا گیا جس کے بعد سے وہ طویل ترین عرصے تک کانگریس کی صدر رہیں اور کانگریس کی لگاتار دو بار (2004 اور 2009) حکومت سازی ان ہی کے عہد میں ہوئی۔
شادیتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionپرینکا نے اپنے دوست رابرٹ واڈرا سے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کی
تیسری بار پرینکا گاندھی شادی کے سلسلے میں سرخیوں میں آئيں جب انھوں نے فروری سنہ 1997 میں دہلی کے ایک تاجر گھرانے کے چشم و چراغ رابرٹ واڈرا سے اپنی پسند کی شادی کی۔
جب کانگریس اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی تھی اسی زمانے سے کانگریس کے کارکنوں کی جانب سے بار بار یہ مطالبہ سامنے آتا رہا کہ پرینکا گاندھی کو سرگرم سیاست میں لایا جائے۔
بی بی سی کے سینیئر صحافی ریحان فضل نے کہا کہ 'کانگریس کے کارکنوں کی جانب سے مطالبہ تو ایک زمانے سے جاری تھا لیکن پرینکا گاندھی کی شخصیت کی پہلی جھلک اس وقت سامنے آئی جب انھوں نے رائے بریلی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک جملہ اچھالا تھا کہ 'آپ لوگوں نے ایسے شخص کو رائے بریلی کیونکر آنے دیا جس نے میرے خاندان سے دغا کی۔'
اندرا گاندھی اور پرینکاتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
ریحان فضل کہتے ہیں کہ ان کے انداز اور بے لاگ تبصرے کا نتیجہ یہ ہوا کہ انھی کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ارون نہرو کو جو سونیا گاندھی کے خلاف بی جے پی سے انتخابی میدان میں میں اترے تھے منھ کی کھانی پڑی اور وہ چوتھے نمبر پر رہے۔'
سنہ 1999 میں این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں جب پرینکا سے پوچھا گیا کہ کیا یہ سیاست میں آنے کی ان کی مشق ہے تو انھوں نے کہا تھا کہ 'اس کے لیے آپ کو ایک لمبے عرصے تک انتظار کرنا ہوگا۔'
اس انٹرویو کے تقریباً دس سال بعد سنہ 2009 میں ایک دوسرے انٹرویو میں انھوں نے صحافی برکھا دت کو بتایا: 'میں اس بارے میں بہت واضح ہوں کہ مجھے سیاست میں نہیں آنا ہے۔۔۔ لوگ مجھ سے کیا چاہتے ہیں اس سے کہیں بہتر طور پر میں اپنے دل و دماغ کو جانتی ہوں۔'
پرینکا اپنے بھائی راہل اور شوہر رابرٹ واڈرا کے ساتھتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionپرینکا اپنے بھائی راہل اور شوہر رابرٹ واڈرا کے ساتھ
بہر حال انھوں نے اسی انٹرویو کے دوران یہ اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے اپنی دادی کو اپنا رول ماڈل بنایا کیونکہ وہ نہ صرف سیاسی طور پر طاقتور تھیں بلکہ وہ بطور ایک انسان بھی بہت طاقتور شخصیت کی مالک تھیں۔
سونیا گاندھی کے سوانح نگار رشید قدوائی سے جب ہم نے پرینکا گاندھی اور اندرا گاندھی کے درمیان مماثلت پر سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ 'جن لوگوں نے اندرا گاندھی کو دیکھا تھا انھیں یہ خیال آ سکتا ہے کہ ان میں کافی مماثلت ہے لیکن اب جبکہ ان کی موت کے بعد دوسری نسل ووٹ دینے کے لائق ہو رہی ہے ایسے میں نوجوانوں کا ان کے اور اندرا گاندھی کے درمیان کوئی ربط قائم کرنا مشکل نظر آتا ہے۔'
پرینکا اپنی والدہ کے ساتھتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
دوسری جانب ریحان فضل نے کہا کہ 'رائے بریلی میں اپنی والدہ اور امیٹھی میں اپنے بھائی راہل گاندھی (جو ان دنوں کانگریس کے صدر اور رکن پارلیمان ہیں) کے لیے انتخابی مہم کی کمان سنبھالنے کے دوران انھوں نے بخوبی ثابت کیا ہے کہ ان میں لوگوں سے میل اور ربط پیدا کرنے کا ہنر ہے۔
'ان کی پوشاک، ان کا لہجہ، چال ڈھال، رنگ اور بال رکھنے کا انداز بہت حد تک اندرا گاندھی سے ملتا ہے۔ ان کے لیے لوگ اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار رہتے ہیں جو کہ راہل اور سونیا کے لیے بھی کانگریس کارکنوں میں نظر نہیں آتا۔'
اب جبکہ دو بچوں کی ماں، پرینکا گاندھی کو مشرقی اترپردیش کی ذمہ داری دی گئی اور انھیں کانگریس میں جنرل سیکریٹری کا مقام دیا گیا ہے ان کا اصل امتحان اب شروع ہوتا ہے۔
پرینکا گاندھیتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
رشید قدوائی نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ محتاجِ تعارف نہیں اور ان میں ایک کرشمہ بھی ہے لیکن ابھی انھیں اپنے آپ کو ثابت کرنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پرینکا گاندھی کا کانگریس میں آنا حکومت یا اقتدار میں آنے سے زیادہ کانگریس کو ایک ایسی قومی سطح کی پارٹی کے طور پر لانا ہے جس کی رہنمائی میں علاقائی پارٹیاں چلیں۔
پرینکا گاندھی کی ایک اہم بات ان کی دیسی زبان پر پکڑ ہے۔ انھوں پہلے دہلی کے ماڈرن سکول سے تعلیم حاصل کی پھر دہلی کے معروف کالج جیزز اینڈ میری سے علم نفسیات میں گریجوئیشن کیا۔ انھوں نے بعد میں سنہ 2010 میں بدھسٹ سٹڈیز میں ایم اے کی ڈگری بھی حاصل کی اور وہ اب بدھ عقیدے میں یقین رکھتی ہیں۔
پرینکاتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionپرینکا گاندھی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لوگوں سے بہت کنکٹ کرتی ہیں
پرینکا نے اپنے زبان کے بارے میں بتایا کہ انھیں معروف اداکار امیتابھ بچن کی والدہ تیجی بچن نے ہندی زبان و ادب سے روشناس کرایا اور وہ اپنی اچھی ہندی بولنے کا سہرا ان کے سر دیتی ہیں۔
اندرا گاندھی کی موت کے بعد امیتابھ بچن اور ان کے اہل خانہ کی گاندھی خاندان سے بہت نزدیکیاں تھیں لیکن راجیو گاندھی کے قتل کے بعد یہ رشتہ ختم سا ہو گیا۔
سابق کانگریس وزیر کے نٹور سنگھ نے اپنی کتاب 'ون لائف از ناٹ اینف' (ایک زندگی کافی نہیں) میں پرینکا کا ان کی والدہ اور بھائی راہل سے مقابلہ کرتے ہوئے لکھا کہ 'اپنی والدہ اور بھائی کے برخلاف ان میں اپنی بات کہنے کی فطری صلاحیت ہے، ان کی باتوں کی قطیعت ان کا سرمایہ ہے۔'
پرینکاتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
اس کی جھلک ان کے دو بیانوں میں نظر آتی ہے جو انھوں نے سنہ 2014 کے انتخاب کے دوران دیے۔
ایک بار جب نریندر مودی نے کہا کہ پرینکا ان کی بیٹی کی طرح ہیں تو انھوں نے براہ راست جواب دیا: 'میں راجیو گاندھی کی بیٹی ہوں۔'
پھر جب ایک انتخابی ریلی میں مودی نے کانگریس کی خاندانی سیاست کو نشانہ بناتے ہوئے آر ایس وی پی (راہل، سونیا، واڈرا، پرینکا) سے تعبیر کیا تو پرینکا نے جواب دیا: آپ پرائمری سکول کے استاد نہیں ہیں۔۔۔ لوگوں کو انگریزی کے حروف تہجی آر ایس وی پی یا اے بی سی ڈی نہ پڑھائیں۔'
بہر حال تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ابھی پرینکا کو بہت ہی چھوٹی ذمہ داری دی گئی ہے اور ابھی انھیں اپنی قوت و صلاحیت کو ثابت کرنا ہے تاہم ان کا سرگرم سیاست میں آنا انڈیا کی حالیہ سیاست کا بڑا موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
پرینکا اور راہل گاندھیتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
پرینکا نے ابھی باضابطہ کام نہیں سنبھالا ہے لیکن ان پر انڈین میڈیا میں گرما گرم بحث جاری ہے اور ریاست بہار سے بی جے پی کے ایک رہنما نے ان پر تنقید کرتے ہوئے متنازع بیان دیا تھا کہ 'پرینکا کے پاس خوبصورتی کے علاوہ کوئی اور صلاحیت نہیں ہے' جبکہ حکومت کے ایک وزیر پرمود کمار نے کہا کہ پرینکا وزیر اعظم مودی کے سامنے ایک 'بچی' ہیں۔
پرینکا گاندھی کے خلاف مزید شور ان کے شوہر رابرٹ واڈرا کے حوالے سے کیے جا سکتے ہیں کیونکہ رابرٹ واڈرا پر ماضی کی حکومت کے دوران کئی الزامات لگے تھے۔
کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے ان کے جنرل سیکریٹری بننے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بہن بہت لگن والی اور باصلاحیت ہیں اور انھیں ذاتی طور پر ان کے سیاست میں آنے کی خوشی ہے۔
۔

اسی بارے میں