ACTION RESSEARCH FORUM: SEX HAS CRUCIAL ROLE EVEN IN JUDICIARY JOBS IN ISRAEL WHICH PROCLAIMS JUSTICE, SHAMEFUL, NOW THINK OFF RACIAL JUDICIAL SYSTEM AGAINST PALESTINE, WHOSE PUSHER IS TRUMP OUT OF THE WAY READY TO USEING GENOCIDE OF PALESTINE PEOPLE AND FOR HISTORICAL REVENGES.
OH! ISRAEL KILLING HUMANITY IS LIABLE FOR RECKONING OF LAW OF NATURE WHICH IS ASSUMED ONE DAY.
Source: https://www.bbc.com/urdu/world-46899091
اسرائیل میں سیکس کے بدلے جج بنانے کا سکینڈل
اسرائیل میں پولیس نے ایک بڑے وکیل کو جنسی روابط کے عوض عدالتی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس وکیل کا نام نہیں ظاہر کیا گیا اور نہ ہی کیس کے بارے میں کوئی معلومات دی گئی ہیں۔ عدالت نے ان معلومات کو منظرِ عام پر آنے کی اجازت نہیں دی۔
لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا تعلق خواتین کی ایک عدالت کی جج کی تعیناتی سے ہے۔ اس کے علاوہ ایک عدالت میں مرد جج کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں تقرری کے معاملے کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔
اٹارنی جنرل اوی چائی مینڈی بلٹ نے اس کیس میں شامل ہونے سے معذرت کرلی ہے۔ اس کی وجہ انھوں نے مرکزی ملزم سے دوستی بتائی ہے۔
اسرائیل کے وزیر قانون ایالیت شاکید اور ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایستر حیوت کا اس کیس میں گواہی دینے کے لیے سمن جاری ہوگیا ہے۔
ایالیت شاکید اور چیف جسٹس ایستر حیوت جوڈیشیل اپائنٹمنٹ کمیٹی کے ممبر ہیں۔
اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لہؤؤ فورس کے اینٹی کرپشن یوٹن نے اس معاملے پر دو ہفتے قبل تحقیقات شروع کی تھیں۔ انھیں عدالتی تقرریوں میں بے ضابطیگیوں کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ ملی تھی۔
جس کے بعد بدھ کی صبح کو ایک مرد وکیل کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ خواتین کی عدالت کی ایک جج اور ایک خواتین وکیل سے بھی اس بارے میں تفتیش کی گئی ہے۔
پولیس نے سرچ آپریشن کر کے بہت سی دستاویزات بھی اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
اسرائیلی جریدے یدویوتھ آھرونوتھ کے مطابق اسرائیل بار اسوسیئیشین کے یروشلم آفس پر بدھ کے روز چھاپا مارا گیا۔
اسرائیل کے وزیر قانون ایالیت شاکید اور چیف جسٹس ایستر حیوت نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی تحقیقات مکمل کر کے سچائی تک ضرور پہنچیں گے۔
دونوں صاحبان نے اسرائیلی عدالتوں میں تقرری کے سسٹم میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تردید کی ہے۔
No comments:
Post a Comment