Tuesday, 5 June 2018

EXTRRAORDINARY THERAPY: CANCER BEATEN AT LAST STAGES; غیر معمولی تھیراپی: کینسر کو آخری سٹیج پر شکست


Source: https://www.bbc.com/urdu/science-44363928

غیر معمولی تھیراپی: کینسر کو آخری سٹیج پر شکست

Judy Perkinsتصویر کے کاپی رائٹJUDY PERKINS
امریکی محققین کا کہنا ہے کہ ایک نئی تھیراپی کے ذریعے ایک ایسی خاتون کی زندگی بچا لی گئی ہے جو کینسر کی آخری سٹیج پر تھیں۔
اس تھیراپی میں ان کے جسم میں کینسر کے خلاف مدافعت کے حامل 90 بلین خلیے داخل کیے گئے۔
جوڈی جنھیں کہا گیا تھا کہ ان کے پاس اب فقط تین ماہ کی زندگی بچی ہے لیکن آج دو برس گزر چکے ہیں اور اب ان کے جسم میں کینسر کا نام و نشان نہیں بچا۔
امریکہ کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق یہ تھیراپی اب بھی تجرباتی مراحل میں ہے لیکن اسے ہر قسم کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جوڈی فلوریڈا میں رہتی ہیں ان کا کینسر آخری سٹیج پر تھا اور اسے اس وقت موجود طریقہ علاج سے ختم نہیں کیا جا سکتا تھا۔
ان کے جگر میں ٹینس کی گیند جتنی رسولی تھی اور جسم کے باقی حصے میں بھی کینسر پھیل چکا تھا۔
بی بی سی سے گفتگو میں جوڈی نے بتایا کہ ’اس تھیراپی کے کیے جانے کے ایک ہفتہ بعد ہی میں نے کچھ محسوس کرنا شروع کیا۔ میں محسوس کر سکتی تھی کہ میرے سینے میں موجود رسولی گھٹ رہی تھی۔‘
ایک دو ہفتے کے بعد یہ مکمل طور پر ختم ہو گئی۔
اپنی گفتگو میں انھوں نے اس وقت کو یاد کیا جب تھیراپی کے بعد ان کا پہلی مرتبہ سکین کیا گیا تو وہاں موجود میڈیکل سٹاف کتنا پرجوش تھا۔
یہ وہ وقت تھا جب انھیں بتایا گیا کہ وہ صحت یاب ہو گئی ہیں۔
اب جوڈی بھرپور زندگی جی رہی ہیں۔
’لیونگ ڈرگ‘ کی تیاری مریض کے اپنے ہی خلیوں سے مل کر دنیا میں کینسر پر ریسرچ کے بڑے سینٹرز میں ہوتی ہے۔
نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ میں سرجری کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر سٹیون روزنبرگ نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی اسے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے سے پہلے اس پر مزید تجربات کرنے کی ضرورت ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اس پر کام کا آغاز پہلے دشمن کی جانچ سے ہوتا ہے۔
مریض کے جسم میں موجود رسولی کو جنیاتی طور پر پرکھا جاتا ہے تاکہ جانا جا سکے کہ وہ کونسی غیر معمولی تبدیلیاں ہیں جن کی وجہ سے کینسرمدافعتی نظام میں سامنے آیا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق جوڈی کے اندر موجود 62 جنیاتی خرابیوں میں سے صرف چار ایسے راستے تھے جو اٹیک کا سبب بن سکتے ہیں۔
مریض کا مدافعتی نظام تو پہلے ہی ٹیومر کے اٹیک کے اندر ہوگا ایسے میں یہ جنگ سفید خلیوں اور کینسر کے درمیان ہوگی۔
اس صورتحال میں ماہرین مریض کے خون میں موجود سفید خلیوں کا جائزہ لیں گے اور جو کینسر پر حملہ کرنے کے قابل ہوں گے انھیں نکال لیں گے اور لیبارٹری میں ان کی افزائش کر کے مریض کے جسم میں داخل کریں گے۔
49 سالہ جوڈی کے جسم میں نوے بلین سفید خلیے داخل کیے گئے۔
ڈاکٹر روسن برگ نے مجھے بتایا کہ جو تبدیلی کینسر کی وجہ بنی تھی وہی اب طاقت بن کر اس کا علاج کرے گی۔
IV lineتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک مریض پر اس تھیراپی کے نتائج ہیں اور اب بڑے پیمانے پر تجربات کی ضرورت ہو گی تاکہ ان نتائج کی تصدیق ہو سکے۔
ڈاکٹر روسن برگ کہتے ہیں کہ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے لیکن یہ کسی بھی کینسر کے خلاف استعمال ہو سکتی ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات نیچر میڈیسن نامی جریدے میں شامل کی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوانات

No comments:

Post a Comment