ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/05/14/abbottabad-%E2%80%93-parliament-demands-independent-commission/
ABBOTTABAD – PARLIAMENT DEMANDS INDEPENDENT COMMISSION
ABBOTTABAD – PARLIAMENT DEMANDS INDEPENDENT COMMISSION
(May 14, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110513_closed_door_session_rh.shtml
آخری وقت اشاعت: ہفتہ 14 مئ 2011 , 21:18 GMT 02:18 PST
(May 14, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110513_closed_door_session_rh.shtml
آخری وقت اشاعت: ہفتہ 14 مئ 2011 , 21:18 GMT 02:18 PST
ایبٹ آباد آپریشن: ’تحقیقات آزاد کمیشن کرے گا‘
اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا نے کہا ہے کہ عسکری قیادت پارلیمان کو جوابدہ ہے اور وہ ہر فورم پر احتساب کے لیے تیار ہیں۔
اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا نے کہا ہے کہ عسکری قیادت پارلیمان کو جوابدہ ہے اور وہ ہر فورم پر احتساب کے لیے تیار ہیں۔
ایبٹ آباد آپریشن کے حوالے سے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بریفنگ کے دوران جنرل شجاع پاشا نے کہا: ’کوتاہی ہوئی ہے، میں ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور مستعفی ہونے کو تیار ہوں۔ یہی پیشکش میں نے آرمی چیف کو کی تھی مگر اسے قبول نہیں کیا گیا۔ اب میں یہ پیشکش وزیرِ اعظم کو بھی کرتا ہوں۔ وہ کہیں تو یہاں سے سیدھا گھر جانے کو تیار ہوں۔‘
جلاس کے دوران فوجی بریفنگ کے دوران ایک موقع پر مسلم لیگ نواز اور کچھ دیگر اراکینِ پارلیمان نے فوج پر تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کی ہر اہم پالیسی وہ خود بناتے ہیں۔
جلاس کے دوران فوجی بریفنگ کے دوران ایک موقع پر مسلم لیگ نواز اور کچھ دیگر اراکینِ پارلیمان نے فوج پر تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کی ہر اہم پالیسی وہ خود بناتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سرکاری ٹی وی کو اس بریفنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ملٹری آپریشنز، ڈی جی آئی ایس آئی اور فضائیہ کے حکام نے اراکینِ پارلیمان کو تفصیلی بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اراکین نے مثبت ماحول میں بریفنگ سنی جس کے بعد ایوان میں اراکینِ کی جانب سے سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اراکین نے مثبت ماحول میں بریفنگ سنی جس کے بعد ایوان میں اراکینِ کی جانب سے سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا۔
بریفنگ کے دوران جب جنرل پاشا سے پوچھا گیا کہ اسامہ ایبٹ آباد کب آئے، کیسے آئے اور سیکیورٹی فورسز کو پتہ کیوں نہیں چل سکا کہ ان کی بیویاں اور بچے کتنے ہیں اور انہوں نے تفتیش میں کیا بتایا ہے تو ان سوالات کے جواب ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی نے یہ کہہ کر نہیں بتائےکہ فی الحال تفتیش جاری ہے اور اس موقع پر وہ اس بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے۔
انہوں نے بتایا کہ اسامہ کے خلاف امریکی کارروائی میں چار ہیلی کاپٹر استعمال ہوئے جن میں سے ایک تباہ ہوا۔
ایک موقع پر ایک رکن نے کہا کہ رات کے ساڑھے بارہ بجے جب امریکیوں نے کارروائی کی تو پاکستانی فضائیہ کے جنگی جہاز امریکی ہیلی کاپٹروں کے تعاقب میں روانہ کیوں کیے گیے؟ تو اسکا کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا۔
ایک موقع پر ایک رکن نے کہا کہ رات کے ساڑھے بارہ بجے جب امریکیوں نے کارروائی کی تو پاکستانی فضائیہ کے جنگی جہاز امریکی ہیلی کاپٹروں کے تعاقب میں روانہ کیوں کیے گیے؟ تو اسکا کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا۔
اجلاس میں شریک اراکین نے بتایا کہ بریفنگ کے دوران آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ایک کونے میں بیٹھے رہے اور کوئی لفظ نہیں بولے۔
اجلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا کہ ایک موقع پر مسلم لیگ نون کی رکن تہمینہ دولتانہ نے بریفنگ میں مداخلت کی اور فوجی افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ساری پالیسیاں آپ بناتے ہیں، ہر جگہ قبضہ کرتے ہیں تو ذمہ داری پھر کسی اور پر کیسے عائد کی جاسکتی ہے۔ ان تمام چیزوں کے ذمہ دار آپ لوگ ہیں‘۔
ارکان اسمبلی کے مطابق ایک اور موقع پر جب ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ کچھ ارکانِ پارلیمینٹ فوجی قیادت پر اس طرح تنقید کرتے ہیں جیسے دشمن کرتا ہے تو اس پر مسلم لیگ نون کے سنیٹر پرویز رشید کھڑے ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ ’آپ یہاں بریفنگ دینے آئے ہیں یا دھمکی دینے آئے ہیں‘۔
آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہا کہ ’امریکہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے بارے میں پارلیمینٹ جو بھی فیصلہ کرے ہم آپ کی پیروی کریں گے۔‘
اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت سے لے کر اب تک کے حالات کا ذکر کرتے کہا کہ جب بنگلہ دیش کے حالات خراب ہوئے ملک ٹوٹا وہ پالیسی بھی فوج نے بنائی، افغان پالیسی فوج نے بنائی جس کے بعد امریکہ تو خطے سے چلا گیا لیکن شدت پسندی اس خطے میں موجود رہی اور اب دہشتگردی کے خلاف جنگ کی پالیسی بھی فوج کی ہی ہے اور اس کے نتیجے میں جو کچھ بھی خرابیاں ہیں اس کی ذمہ داری بھی فوج پر عائد ہوتی ہے۔
چوہدری نثار نے ایک موقع پر جنرل پاشا کو مخاطب کرتے کہا کہ ’آپ یہاں سیاسی باتیں کرتے ہیں اس طرح نہیں کرنا چاہیے‘۔
بلوچستان کے قوم پرست رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ امریکہ سے دوستی کی پالیسی پہلے دن سے فوج نے خود اپنائی ہے اس لیے اسکی ذمہ داری کسی اور پہ عائد نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے بلوچستان کی صورتحال کا ذکر کرتے کہا کہ جو کچھ وہاں ہورہا ہے اس سے لوگوں میں دن بدن نفرت اور ناراضی بڑھ رہی ہے اور اس سلسلے میں (فوجی قیادت) فوری طور پر کچھ کرے۔
بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا کا کہنا تھا کہ ’اسامہ کے سلسلے میں کوئی غفلت یا نااہلی نہیں ہوئی ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کوتاہی پائی گئی تو وہ اسے قبول کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ ’پارلیمان اور جمہوری حکومت کو جوابدہ ہیں اور ہر فورم پر احتساب کے لیے تیار بھی ہیں‘۔
جنرل پاشا نے کہا دشمن آئی ایس آئی کو نیچا دکھانے کے لیے تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ کے کئی ساتھی آئی ایس آئی نے مارے اور وہ خود بھی جیتے جی مر چکا تھا۔
جنرل پاشا نے کہا دشمن آئی ایس آئی کو نیچا دکھانے کے لیے تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ کے کئی ساتھی آئی ایس آئی نے مارے اور وہ خود بھی جیتے جی مر چکا تھا۔
آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہا کہ امریکیوں کو اسامہ کے خلاف اکیلے آپریشن نہیں کرنا چاہیے تھا اور انہوں نے’ہمیں اندھیرے میں رکھ کر یہ یکطرفہ کارروائی کی ہے‘۔
بریفنگ کے دوران فضائیہ کے حکام کا کہنا تھا کہ اس سارے واقعے کے دوران پاکستانی ریڈار آپریشنل تھے لیکن امریکہ نے اس آپریشن کے دوران ’سٹیلتھ‘ ٹیکنالوجی استعمال کی اور کسی بھی ریڈار پر ان کی حرکات دیکھا جانا ممکن نہیں تھا۔
پارلیمان کے اس خصوصی ان کیمرہ اجلاس کا آغاز جمعہ کی شام قومی اسمبلی کے ہال میں قائم مقام سپیکر فیصل کریم کنڈی اور قائم مقام ڈپٹی چیئرمین جان محمد جمالی کی مشترکہ صدارت میں ہوا تھا۔
اس اجلاس میں اراکینِ پارلیمان کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ اور دیگر سینیئر فوجی اور سویلین حکام شریک ہیں۔
سندھ، بلوچستان،خیبر پختونخواہ کے علاوہ گلگت بلتستان کے وزیرِاعلیٰ اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ صوبہ پنجاب کے وزیرِاعلٰی شہباز شریف اس اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں آئے۔ اس سے قبل انہی کی جماعت کے قائد میاں نواز شریف نے بھی اس اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔
’ریڈ زون‘ میں واقع پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں اور ماسوائے پارلیمان کے ملازمین، اراکینِ پارلیمان اور ان کے عملے کے کسی رکن کو پارلیمان کے اندر تو کیا قریب بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔
’ریڈ زون‘ میں واقع پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں اور ماسوائے پارلیمان کے ملازمین، اراکینِ پارلیمان اور ان کے عملے کے کسی رکن کو پارلیمان کے اندر تو کیا قریب بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔
صحافیوں کے پارلیمان میں داخلے پر پابندی ہے۔ تاہم انہیں پریڈ گراؤنڈ کے پاس جمع ہونے کی اجازت ہے جہاں سے وہ اپنے ٹی وی چینلز پر خبریں نشر کر پائیں گے۔
No comments:
Post a Comment