Wednesday 23 May 2018

STATUS OF DECEASED FAMILY OF OSAMA IN CUSTODY OF PAKISTAN Posted on May 20, 2011


ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/05/20/status-of-deceased-family-of-osama-in-custody-of-pakistan/


STATUS OF DECEASED FAMILY OF OSAMA IN CUSTODY OF PAKISTAN

STATUS OF DECEASED FAMILY OF OSAMA IN CUSTODY OF PAKISTAN
(May 19, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110519_osama_widows_si.shtml
اسامہ کے خاندان کی حیثیت پر اٹھتے سوالات
22:17 GMT 03:17 PST, آخری وقت اشاعت: جمعـء 20 مئ 2
عنبر شمسی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کی تحویل میں اسامہ بن لادن کی بیواؤں کی اس وقت کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور ان کے بارے میں حکومت کو جلد فیصلہ کرنا ہو گا۔
دو مئی کو اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے والے آپریشن کے بعد سے اسامہ بن لادن کی تین بیوائیں اور تیرہ بچے حکومتِ پاکستان کی تحویل میں ہیں۔
ان بیواؤں کے نام سھام اور خیریہ اور امل الصدا حاور شامل ہیں۔
بین الاقوامی قوانین کے ماہر، ایڈوکٹ احمر بلال صوفی نے کہا ہے کہ ان کو غیر معینہ مدت کے لیے تحویل میں نہیں رکھا جا سکتا اور اس بارے میں قانونی فیصلہ کرنا پڑے گا۔
’پاکستان میں فارینرز ایکٹ 1946 موجود ہے جس کے تحت ان کو انٹرن کیا جا سکتا ہے یعنی ان کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا سکتا ہے یا کوئی اور متعلقہ قانون کو لاگو کیا جا سکتا ہے۔‘
تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے پاکستان میں نمائندے علی دایان حسن نے اس سلسلے میں کہا کہ نہ صرف یہ خواتین تحویل میں ہیں بلکہ ان کے ساتھ بچے بھی ہیں اور یہ صورتِ حال اب زیادہ دیر تک جاری نہیں رہ سکتی۔
’حکومتِ پاکستان کو دو ٹوک الفاظ میں میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بتانا ہو گا کہ ان کو کس جرم کے تحت تحویل میں رکھا ہوا ہے، ان سے کیا تفتیش ہو رہی ہے اور کیا کوئی فردِ جرم عائد کی جائے گی یا نہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک حکومت اس پر کچھ واضح نہیں کرے گی، یہ ایک غیر قانونی حراست ہے۔
اس بارے میں وزارت داخلہ سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی لیکن بات نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب، سفارتی ذرائع کے مطابق، حکومتِ پاکستان اور یمنی حکومت کے درمیان ابھی امل الصدا کی حوالگی کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، امل کا خاندان ان کی یمن واپسی کے لیے کوششیں کررہا ہے۔
تاہم اسامہ کی دوسری دو بیواؤں کی شہریت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
بعض رپورٹس کے مطابق، ان دونوں کا تعلق سعودی عرب سے ہے، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک افغان ہیں۔
احمر بلال صوفی کے مطابق، اگر ان خواتین کی حیثیت بے ریاست شہریوں کی ہے تو یہ اسکا مطلب یہ ہوا کہ یہ دونوں خواتین قانونی خلاء میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی شناختی دستاویزات اور حقائق کا پتہ چلنے پر ہی ان کی حیثیت کے بارے میں کچھ کہا جا سکتا ہے۔
’یہ دیکھنا ہو گا کہ ان کے پاس شناختی کارڈ کن ممالک کے ہیں اور سفری دستاویزات ہیں یا نہیں اور اگر ہیں تو ان پر کن کن ملکوں میں داخلے کے اجازت نامے ہیں۔‘
مسٹر صوفی کے مطابق بے ریاست افراد کے متعلق اقوامِ متحدہ کا ایک قانون موجود ہے لیکن پاکستان نے اب تک اس کی توثیق نہیں کی ہے۔
احمر بلال کا کہنا ہے کہ یہ بھی اہم ہے کہ جن ممالک کی شہریت ان کے پاس ہے، کیا انہوں نے اس کنوینشن پر دستخط کئے ہیں یا نہیں اور ان کے ملکی قوانین اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔اس کے علاوہ، ان کے حقوق کی بنیاد ان کی حیثیت پر ہوتی ہے۔
پاکستان ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی کی تمام تفصیلات سامنے نہیں لایا ہے اور فی الحال اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا فیصلہ ہوا ہے جس کے لیے بااختیار کمیشن قائم ہونا بھی باقی ہے۔
ایسے میں اسامہ اور ان کے ساتھ مارے جانے والوں کے ان لواحقین کا مستقبل بھی غیرواضح ہے اور قانونی ماہرین کے مطابق ان کی قسمت کا فیصلہ تبھی ممکن ہے جب پاکستان اس پر کوئی واضح سیاسی فیصلہ کرے۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment