Wednesday, 23 May 2018

PNS MEHRAN BASE RIGHT AMIDST DENSE POPULATED AREA Posted on May 25, 2011


ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/05/25/pns-mehran-base-right-amidst-dense-populated-area/

PNS MEHRAN BASE RIGHT AMIDST DENSE POPULATED AREA

PNS MEHRAN BASE RIGHT AMIDST DENSE POPULATED AREA
(May 25, 2011)
This is for Action Research Forum rendering services for promotion of knowledge
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110523_pns_mehran_location_rh.shtml
پی این ایس مہران: آبادی کے عین بیچ میں
کراچی شہر میں کئی کنٹونمنٹ ہیں جو بری، بحریہ اور فضائیہ کے زیرِانتظام ہیں۔ گذشتہ رات جہاں شدت پسندوں نے حملہ کیا، وہ بھی انتہائی حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اسے پہلے ہی ریڈ زون قرار دے چکے ہیں۔
گذشتہ رات پاکستانی بحریہ کا بیس، جسے پی این ایس مہران کہا جاتا ہے، دہشت گردی کا کارروائی کا نشانہ بنا۔ اس بیس کی محلِ وقوع کا نقشہ ہمارے نامہ نگار ارمان صابر نے کھینچا۔
ی این ایس مہران شہر کی مصروف ترین شاہراہ، شاہراہِ فیصل پر واقع ہے۔ جہاں حملہ کیا گیا، اُس مقام سے ذرا فاصلے پر کارساز پل کے قریب اکتوبر سنہ دہ ہزار سات میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی آمد پر اُن کے قافلے کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ حال ہی میں بحریہ کی بس پر بھی اِسی علاقے میں حملہ کیا گیا تھا۔
پی این ایس مہران کے دونوں جانب خاصا بڑا رقبہ پی اے ایف فیصل یعنی پاکستان کی فضائی فوج کے پاس ہے۔
پی اے ایف فیصل بیس کے ایک جانب شاہ فیصل کالونی اور دوسری جانب دادابھائی ٹاؤن ہے۔ اِس کنٹونمنٹ ایریا کے پچھلی جانب ملیر ندی واقع ہے۔ اس جگہ زیادہ تر جھاڑیاں ہیں اور یہ نسبتاً غیر آباد علاقہ ہے۔ اور یہ ہی وہ جگہ ہے جہاں سے شدت پسندوں نے داخل ہونے کا راستہ چنا۔ کیونکہ اس جگہ تک پہنچنے کے راستے بھی مسدود ہیں اور یہاں تک باآسانی پہنچنا ذرا محال تصور کیا جاتا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ شدت پسند ملیر ندی کی جانب سے داخل ہوئے۔ ان کے بقول ’ملیر ندی کی جانب ایک دیوار ہے، پکی دیوار ہے، اِس پر باربڈ وائر ہیں، وہ انہوں نے کاٹی ہے، اور ہمیں کٹر بھی مل گیا ہے’
کنٹونمنٹ کے اِس علاقے میں ایک پی اے ایف میوزیم، ایک پارک اور چند شادی ہال ہیں جہاں مطلوبہ چیکنگ کے بعد عام آدمی کی رسائی ممکن ہے۔ لیکن چیف آف نیول اسٹاف نعمان بشیر کو اِس بات پر تشویش ہے کہ حساس نوعیت کا یہ علاقہ جو شہر سے باہر قائم کیا گیا تھا، آبادی کے پھیلاؤ کے بعد اب شہر کے درمیان آگیا ہے۔
ایڈمرل نعمان بشیر نے کہا ’ہماری مجبوری یہ ہے کہ اب یہ شہر اتنا زیادہ پھیل گیا ہے، یہ ہی علاقہ جو کارساز کا تھا، جب نیوی کا یہاں پر کارساز اسٹبلشمنٹ بنا تھا تو یہ شہر سے بہت دور تھا، اب یہ شہر کے سینٹر میں آگیا ہے۔ اِسی طریقے سے جب یہ بیس بنا تھا یہ پورے پیچھے جو ایریا ہے اور یہ اِدھر یہ جو ایریا ہے شادی ہالوں کا اور پیچھے جو آبادی ہے شاہ فیصل کالونی کی، یہ نہیں موجود تھیں۔ اور اس میں میری یہ ہی کوشش رہی ہے پچھلے تین سال میں کہ ہم اپنے آپ کو یہاں سے منتقل (ری لوکیٹ) ہوجائیں، اور اِس کے لیے حکومت نے ہماری مدد کی ہے’۔
وفاقی وزیرِداخلہ رحمان ملک نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ یہ سیکیورٹی لیپس ہے۔ تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ اس بابت تحقیقات کی جائیں گی۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment