ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/05/03/abu-zubaid-%E2%80%A6-osama-bin-laden-posted-may-3-2011/
ABU ZUBAID …. OSAMA BIN LADEN (Posted May 3, 2011)
ABU ZUBAID …. OSAMA BIN LADEN
This is for Action Research Forum rendering services for promotion of knowledge
http://WWW.BBC.CO.UK/URDU/PAKISTAN/2011/05/110502_ALQAEDA_PK_KILLED_ZS.SHTML
پاکستان: ابو زبیدہ سے اسامہ بن لادن تک
پاکستان: ابو زبیدہ سے اسامہ بن لادن تک
پاکستان میں اسامہ بن لادن کی امریکی فوج کی کارروائی میں ہلاکت ایک ایسی کہانی کا نقطۂ عروج ہے جو نیویارک میں گیارہ ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں کے چند ماہ بعد ہی شروع ہو گئی تھی۔ اور تب سے لے کر آج تک پاکستانی سرزمین سے گرفتار یا یہاں ہلاک کیے جانے والوں میں القاعدہ کے بڑے بڑے نام شامل رہے ہیں۔
Abu Zubaid – Fasialabad (Photo)
ائن الیون کے چھ ماہ بعد ہی اس وقت کے پاکستانی حکمران جنرل پرویز مشرف کے دور میں جو پہلی اہم گرفتاری عمل میں آئی وہ ابو زبیدہ کی تھی۔
ابو زبیدہ القاعدہ کی مرکزی قیادت میں اہمیت کے اعتبار سے اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے بعد تیسرے نمبر پر تھا اور تنظیم کے عالمی آپریشنز میں باہمی روابط کا انچارج تھا۔
ائن الیون کے چھ ماہ بعد ہی اس وقت کے پاکستانی حکمران جنرل پرویز مشرف کے دور میں جو پہلی اہم گرفتاری عمل میں آئی وہ ابو زبیدہ کی تھی۔
ابو زبیدہ القاعدہ کی مرکزی قیادت میں اہمیت کے اعتبار سے اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے بعد تیسرے نمبر پر تھا اور تنظیم کے عالمی آپریشنز میں باہمی روابط کا انچارج تھا۔
اس کی گرفتاری مارچ دو ہزار دو میں پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد کے علاقے فیصل ٹاؤن سے ہوئی۔ ایف بی آئی اور پاکستانی خفیہ اداروں کے مشترکہ آپریشن میں ابوزبیدہ کو زخمی حالت میں پکڑا گیا اور امریکہ کے حوالے کر دیا گیا۔
Ramzi Bin Alshaba (Photo)
اسی سال پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ کوششوں کا ثمر اس وقت ملا جب ستمبر دو ہزار دو میں کراچی سے پاکستانی سکیورٹی دستوں نے امریکی انٹیلیجنس کی مدد سے رمزی بن الشبہ نامی القاعدہ رکن کو ایک مقابلے کے بعد گرفتار کیا۔
رمزی بن الشبہ نہ صرف انیس سو اٹھانوے میں امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس کول کی تباہی کے واقعے میں ملوث تھا بلکہ القاعدہ کے جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں قائم سیل کا انچارج بھی تھا۔اس نے گیارہ ستمبر کے واقعے کے مرکزی ہائی جیکر محمد عطا کو مالی اور نقل و حمل کے وسائل مہیا کیے تھے۔
Khalid Sheikh Mohammad (Photo)
مارچ سنہ 2003 میں القاعدہ کے چار مرکزی کرداروں میں سے ایک خالد شیخ محمد کی گرفتاری اس وقت تک کی سب سے ’ہائی پروفائل‘ کامیابی تھی۔ اس گرفتاری کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا اعلان اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے ذاتی طور پر یہ کہہ کر کیا کہ ہم نے گیارہ ستمبر کا ماسٹر مائنڈ پکڑ لیا ہے۔
خالد شیخ محمد کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے متصل شہر راولپنڈی سے پکڑا گیا۔ ان کی گرفتاری پر امریکہ نے پچیس ملین ڈالر کا انعام رکھا تھا۔
گرفتاری کے بعد خالد شیخ محمد کو گوانتانامو کے حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا اور اب ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔
گرفتاری کے بعد خالد شیخ محمد کو گوانتانامو کے حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا اور اب ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔
Ahmed Khalfan Gheelani (Photo)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ہی ایک اور شہر گجرات القاعدہ کے اہم رکن احمد خلفان غیلانی کی آخری پناہ گاہ ثابت ہوا اور انہیں پاکستانی سکیورٹی اداروں نے جولائی دو ہزار چار میں پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر دیا۔
احمد غیلانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انیس سو اٹھانوے میں کینیا میں امریکی سفارتخانوں کی تباہی کی منصوبہ بندی کا مرکزی کردار تھے۔
احمد غیلانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انیس سو اٹھانوے میں کینیا میں امریکی سفارتخانوں کی تباہی کی منصوبہ بندی کا مرکزی کردار تھے۔
Abu Faraj Al-libbi (Photo)
دو مئی سنہ دو ہزار پانچ میں پاکستان میں سکیورٹی اداروں کو ایک بڑی کامیابی اس وقت ملی جب اس وقت القاعدہ کے تیسرے اہم ترین رہنما اور پاکستان میں تنظیم کے سربراہ لیبیائی نژاد ابو فراج اللبی کو ملک کے شمال مغربی علاقے سے پکڑ لیا گیا۔
دو مئی سنہ دو ہزار پانچ میں پاکستان میں سکیورٹی اداروں کو ایک بڑی کامیابی اس وقت ملی جب اس وقت القاعدہ کے تیسرے اہم ترین رہنما اور پاکستان میں تنظیم کے سربراہ لیبیائی نژاد ابو فراج اللبی کو ملک کے شمال مغربی علاقے سے پکڑ لیا گیا۔
ابو فراج پاکستان میں کام کرنے والے شدت پسندوں اور اسامہ بن لادن کے درمیان رابطے کا کام کرتے تھے۔ پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف نے خود پر دسمبر دو ہزار تین میں کیے جانے والے دو حملوں میں انہیں براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ہی نہ صرف ان حملوں کے لیے سرمایہ فراہم کیا بلکہ حملوں کی نگرانی بھی کی۔
ابو فراج کی گرفتاری پر حکومتِ پاکستان کی طرف سے دو کروڑ روپے کا انعام مقرر تھا جبکہ امریکہ نے ان کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر کی ہوئی تھی۔
Abu Lesslibbi (Photo)
سنہ 2008 میں القاعدہ رہنماؤں کے حوالے سے یہ نیا موڑ آیا کہ امریکی حکام نے ان کی تلاش اور ہلاکتوں کے سلسلے میں ڈرون طیاروں کا استعمال شروع کر دیا۔
پاکستانی سرزمین پر ان ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے القاعدہ کے پہلے اہم رنما ابو للیث اللبی تھے۔ القاعدہ کے سرکردہ کمانڈر ابو للیث اللبی جنوری 2008 کے اواخر میں پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ڈرون طیارے سے فائر کیے گئے میزائل کا نشانہ بنے۔
سنہ 2008 میں القاعدہ رہنماؤں کے حوالے سے یہ نیا موڑ آیا کہ امریکی حکام نے ان کی تلاش اور ہلاکتوں کے سلسلے میں ڈرون طیاروں کا استعمال شروع کر دیا۔
پاکستانی سرزمین پر ان ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے القاعدہ کے پہلے اہم رنما ابو للیث اللبی تھے۔ القاعدہ کے سرکردہ کمانڈر ابو للیث اللبی جنوری 2008 کے اواخر میں پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ڈرون طیارے سے فائر کیے گئے میزائل کا نشانہ بنے۔
Mustafa AbuYazeed (Photo)
مئی دو ہزار دس میں القاعدہ کو ایک دھچکا اس وقت لگا جب اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے بعد القاعدہ کے سینئر ترین رہنما مصطفٰی ابو یزید پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے۔
امریکی حکام کے مطابق مصطفیٰ ابو یزید، جو شیخ سعید المصری کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں افغانستان میں القاعدہ کے آپریشنز کے انچارج تھے۔
مئی دو ہزار دس میں القاعدہ کو ایک دھچکا اس وقت لگا جب اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے بعد القاعدہ کے سینئر ترین رہنما مصطفٰی ابو یزید پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے۔
امریکی حکام کے مطابق مصطفیٰ ابو یزید، جو شیخ سعید المصری کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں افغانستان میں القاعدہ کے آپریشنز کے انچارج تھے۔
وہ القاعدہ کے رہنما ابوعبیدہ المصری کی وفات کے بعد القاعدہ کے تیسرے اہم ترین رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ امریکہ میں نائن الیون حملوں کے مالیاتی امور کی نگرانی بھی انہوں نے ہی کی تھی۔
Osama Ben Laden (Photo)
یکم مئی دو ہزار دس اس وقت القاعدہ کے خلاف پاکستان میں کارروائی کا سب سے اہم دن ثابت ہوا جب امریکی فوج کے ایک خصوصی دستے نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں ایک گھر پر کارروائی کر کے القاعدہ کے بانی اور سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا۔
اس آپریشن میں اسامہ کے بیٹے سمیت چار دیگر افراد بھی مارے گئے۔
اسامہ بن لادن کی اس مقام پر موجودگی کی اطلاعات اگست 2010 میں امریکی حکام کو ملی تھیں اور امریکی صدر نے ان اطلاعات کی حتمی تصدیق کے بعد اپریل 2010 کے اواخر میں اس آپریشن کی منظوری دی۔
Advertisements
No comments:
Post a Comment