Sunday, 20 May 2018

REASONS OF DR. AFIA (INNOCENT LADY SCIENTIST) BRUTAL PUNISHMENT (GUARDIAN) - Posted on April 27, 2011


ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/04/27/reasons-of-dr-afia-innocent-lady-scientist-brutal-punishment-guardian/


Reasons of Dr. Afia (Innocent Lady Scientist ) Brutal Punishment (Guardian)

Reasons of Dr. Afia (Innocent Lady) Brutal Punishment (Guardian)
(Posted on April 27, 2011)
This is for Action Research Forum rendering service for promotion of knowledge for better judgment.
ڈاکٹر عافیہ کو کیوں سزا ملی
خلیج گوانتانامو میں امریکی حراستی مرکز کے قیدیوں کی خفیہ فائلوں سے ملنے والی معلومات کے مطابق پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکہ میں دھماکہ خیز مواد سمگل کرنے کی کوشش اور القاعدہ کو بائیولوجیکل ہتھیار بنا کر دینے کی پیشکش کی تھی۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے خلیج گوانتانامو کے حراستی مرکز کی خفیہ دستاویزات ( گوانتانامو فائلز ) شائع کی ہیں۔
یہ الزامات امریکی انٹیلیجنس کے تجزیے اور القاعدہ کے کم از کم تین سینیئر ارکان سے براہ راست تفتیش کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کے نتیجے میں لگائے گئے۔ ان ارکان میں امریکہ میں گیارہ ستمبر کے حملوں کے منصوبہ ساز خالد شیخ محمد بھی شامل تھے۔
تاہم ان معلومات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکتی اور اس بات کا امکان ہے کہ ملزمان سے یہ بیانات تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے ہوں۔
خالد شیخ محمد کو جنہیں انٹیلیجنس حلقوں میں ’ کے ایس ایم‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے دوران حراست ایک سو تراسی مرتبہ واٹر بورڈنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
لیکن گوانتانامو کے حراستی مرکز کے کئی قیدیوں کے بیانات ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں جن سے القاعدہ کے کچھ اعلیٰ سطح کے ارکان کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا تعلق ظاہر ہوتا ہے۔
گارڈین کے مطابق ان بیانات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ایف بی آئی نے سن دو ہزار چار میں کیوں ڈاکٹر عافیہ کو القاعدہ کے سات انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
گوانتانامو کی فائیلوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ڈاکٹر عافیہ دو ہزار دو اور تین کے دوران کراچی میں القاعدہ کے سیل میں شامل تھیں اور اس سیل کے ارکان نے جو گیارہ ستمبر کے حملوں کی کامیابی کی وجہ سے بہت پر اعتماد تھے امریکہ، لندن کے ہیتھرو ائرپورٹ اور پاکستان میں مزید حملوں کے منصوبے بنائے۔
دستاویزات کے مطابق اس سیل کے ارکان نے ٹیکسٹائل اشیا برآمد کرنے کی آڑ میں امریکہ میں دھماکہ خیز مواد سمگل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ خالد شیخ محمد کے بیان کے مطابق اس دھماکہ خیز مواد سے امریکہ میں اہم معاشی اہداف کو نشانہ بنانا تھا۔ یہ آپریشن امپورٹ ایکسپورٹ کے کاروبار کے ذریعے انجام دیا جانا تھا جو ایک پاکستانی بزنس مین سیف اللہ پراچہ چلاتے تھے۔
گوانتانامو کے حراستی مرکز میں سیف اللہ پراچہ کی فائل کے مطابق اس منصوبے میں ان کی ذمہ داری کرائے کے گھر حاصل کرنا اور انتظامی تعاون فراہم کرنا تھی۔
عضیر پراچہ کو جو سیف اللہ پراچہ کے بیٹے ہیں دو ہزار چھ میں تیس برس قید کی سزا سنائی گئی۔ ڈاکٹر عافیہ کے دہشت گردی کے منصوبوں میں شامل ہونے کے بارے میں زیادہ تر معلومات عضیر پراچہ کے مقدمے کے دوران سامنے آئیں۔
ڈاکٹر عافیہ اسی آپریشن کے سلسلے میں ماجد خان نامی شخص کی امریکی سفری دستاویزات حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے دو ہزار تین میں امریکہ گئیں۔ ماجد خان کو امریکہ میں پیٹرول پمپز اور پانی صاف کرنے والی تنصیبات پر بموں سے حملے کرنے تھے۔
ماجد خان کے بیان کے مطابق انہوں نے اپنے امریکہ سفر کو ممکن بنانے کے لیے ڈاکٹر عافیہ کو رقم ، تصاویر اور امریکہ میں پناہ کی درخواست کے لیے فارم بھر کر دیا۔
ڈاکٹر عافیہ نے امریکہ جانے کے بعد وہاں ماجد خان کے نام سے ایک پوسٹ آفس بکس کھولا جس کے لیے انہوں نے اپنے ڈرائیور کا ڈرائیونگ لائسنس استعمال کیا۔
یہ منصوبہ اس وقت ناکام ہو گیا جب ماجد خان پاکستان میں گرفتار ہو گئے اور انہیں گوانتانامو کے حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا۔ جب کہ اس منصوبے میں شامل ایک اور شخص عضیر پراچہ پوسٹ آفس بکس کی چابی کے ساتھ پکڑا گیا۔
عضیر پراچہ کو جو سیف اللہ پراچہ کے بیٹے ہیں دو ہزار چھ میں تیس برس قید کی سزا سنائی گئی۔ ڈاکٹر عافیہ کے دہشت گردی کے منصوبوں میں شامل ہونے کے بارے میں زیادہ تر معلومات عضیر پراچہ کے مقدمے کے دوران سامنے آئیں۔
ڈاکٹر عافیہ مارچ دو ہزار تین میں کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھیں اور پانچ برس بعد افغانستان میں غزنی کے علاقے میں منظر عام پر آئیں۔ ان پر امریکہ میں مقدمہ چلایا گیا اور گزشتہ برس انہیں چھیاسی برس قید کی سزا سنائی گئی۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment