Wednesday, 30 May 2018

HONORED KILLING OF GIRLS BY PARENTS IN LIBYA Posted on June 15, 2011


ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/06/15/honored-killing-of-girls-by-parents-in-libya/

HONORED KILLING OF GIRLS BY PARENTS IN LIBYA

HONORED KILLING OF GIRLS BY PARENTS IN LIBYA
(June 15, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2011/06/110614_libya_rape_honour_nj.shtml
14:57 GMT 19:57 PST, منگل 14 جون 2011
لیبیا: ’غیرت کے نام پر‘ لڑکیوں کا قتل
لیبیا میں امدادی کارکنوں کے مطابق ان لڑکیوں اور عورتوں کو ان ہی کے گھر والے ’غیرت کے نام پر‘ قتل کر رہے ہیں جو جنسی زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہو گئی تھیں۔
عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی دنیا بھر میں ایک حساس مسئلہ ہے لیکن لیبیا میں اس پر بات کرنا باعثِ شرم سمجھا جاتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین کے اہلکار عرفات جمال کا کہنا ہے کہ لیبیا میں جب کسی کا ریپ ہوتا ہے تو اسے پورے گاؤں یا قصبے کی ’بے عزتی‘ کے طور پر دیکھا جاتا
ہے۔
لیبیا کے خیراتی اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ ملک کے مغربی قدامت پسند علاقوں میں کرنل قذافی کی حامی افواج نے لڑکیوں کو ان کے ماں باپ اور بھائیوں کے سامنے ریپ کیا۔
حانا الغازی کا کہنا ہے کہ ’اپنی ہی بیٹی کو آنکھوں کے سامنے ریپ ہوتے دیکھنا ان لوگوں کے لیے موت سے بدتر ہے‘۔
اپنی ہی بیٹی کو آنکھوں کے سامنے ریپ ہوتے دیکھنا ان لوگوں کے لیے موت سے بدتر ہے
حانا الغازی
ان کا کہنا ہے کہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں عورتیں پردے کے بغیر باہر نہیں نکلتیں۔
حانا العازی لیبائی رضاکاروں کے اس گروپ میں شامل ہیں جو لوگوں کو طبی امداد دے رہے ہیں۔
یہ تنظیم ایسی لڑکیوں اور عورتوں کو اسقاطِ حمل کے لیے رقم بھی مہیا کر رہی ہے جو جنگ کے دوران جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد حاملہ ہو گئی ہیں۔
لیبیا کی امدادی ایجنسی کے اہلکار نادر الحمیسی کا کہنا ہے کہ ’ابھی وقت ہمارے ساتھ نہیں ہے‘۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی باپ یہ جاننے کے بعد اپنی بیٹیوں کو قتل کر دیں گے کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان والدین کو ایسا لگتا ہے کہ وہ ایسا کر کے اپنی بیٹیوں کو بچا رہے ہیں۔
حانا العازی کا کہنا ہے کہ ’اسی لیے ہم لڑکیوں اور عورتوں کو اسقاطِ حمل کے لیے رقم مہیا کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس سلے میں پہلے ہی ایک فتویٰ جاری کر دیا گیا ہے کہ ایسے حالات میں اسقاطِ حمل کرانا گناہ نہیں ہے۔
’چیرٹی فار ورلڈ‘ کے لیبیا میں دفتر نے تیونس میں سرحد پر اماموں سے رابطہ کیا ہے جہاں اس بات پر لوگوں کو سمجھایا جا رہا ہے کہ ریپ کے معاملے میں عورت کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment