Thursday 24 May 2018

SECURITY INAPTNESS & INCOMPETENCE OF FIGHT & PNS MEHRAN BASE Posted on May 26, 2011


ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/05/26/security-inaptness-incompetence-of-fight-pns-mehran-base/

SECURITY INAPTNESS & INCOMPETENCE OF FIGHT & PNS MEHRAN BASE

SECURITY INAPTNESS & INCOMPETENCE OF FIGHT & PNS MEHRAN BASE
(May 26, 2011)
This is Action Research Forum rendering services for promotion of knowledge
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110525_security_inadequate_fz.shtml
20:34 GMT 01:34 PST, جمعرات 26 مئ 2011
ریاض سہیل
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
کراچی میں پی این ایس مہران بیس میں آپریشن کے بعد سامنے آنے والے حقائق سے ظاہر ہوتا ہے اس اہم ترین بحری اڈے کی سیکیورٹی ناقص تھی اور حملہ آووروں کے خلاف فورسز کی جانب سے موثر مزاحمت نہیں کی گئی۔
پولیس نے آپریشن ایریا سے راکٹ کے سات خول ، ایس ایم جی کی گولیوں کے آٹھ سو ساٹھ خول، ٹرپل ٹو رائفل کے ایک سو پینسٹھ خول اور جی تھری رائفل کے تیس کے قریب خول برآمد کیے ہیں۔ پاکستان کی فورسز بھی جی تھری رائفل استعمال کرتی ہیں
پولیس کی برآمدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے بےدریغ فائرنگ کی جبکہ فورسز کی جانب سے اس کے مقابلے میں اجتناب برتا گیا۔
جائے وقوع سے پولیس کو دو غیر استعمال شدہ راکٹ، دس ہینڈ گرنیڈ، چار ایس ایم جیز، اس کی غیر استعمال شدہ پچپن گولیاں اور ایک خودکش حملے کے لیے تیار جیکٹ بھی ملی ہے۔
نیوی کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق چار حملہ آوروں میں سے تین کی ہلاکت خودکش جیکٹ پھٹنے سے ہوئی ہے۔ بعض مبصرین کی رائے ہے کہ اس سے بھی فورسز کی مزاحمت کے مؤثر ہونے پر سوال اٹھتے ہیں۔
غیر استعمال شدہ اسلحے سے یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسلحہ ختم ہونے سے قبل حملہ آوروں نے خودکش جیکٹوں کا استعمال شروع کیا اور اس سے پہلے تک وہ مزاحمت کرتے رہے۔
ادھر پولیس کو بیس کے عقبی حصے سے سے دو سیڑھیاں بھی ملی ہیں جو دیوار کے اندر اور باہر کی جانب لگی ہوئی تھیں، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور ان سیڑھیوں کی مدد سے بیس میں داخل ہوئے۔
حکام کے مطابق بیس کے کونے پر گندے نالے کے اوپر ایک چھوٹی پلیہ بنی ہوئی ہے اور یہ علاقہ کافی ویران ہے حملہ آوروں نے بیس میں داخلے کے لیے اسی جگہ کا انتخاب کیا۔
دیوار تقریبا آٹھ فٹ اونچی ہے اور اس پر کئی مقامات پر خاردار تاروں کا وجود ہی نہیں ہے اور جہاں موجود ہیں وہ بھی ٹوٹی ہوئی ہیں۔ جبکہ دیوار پر پانچ سو میٹر کے فاصلے سے آمنے سامنے چھ کیمرے لگے ہوئے ہیں۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ جس جگہ دیوار کودنے کے لیے سیڑھی استعمال کی گئی وہاں دیوار خم کھاتی ہے جبکہ کیمرے کا رخ سیدھا ہے جس کے باعث حملہ آور کیمرے کی نطر سے بچنے میں کامیاب رہے ہیں۔
بیس کے پچھلے علاقے کو شاہ فیصل کالونی نمبر پانچ کہا جاتا ہے، آبادی اور بیس کے درمیان تقریبا پندرہ فٹ گندے پانی کا نالا ہے، نالے کے ساتھ پشتے کے نیچے بائیں جانب کچی آباد ہے جبکہ دائیں جانب پکے مکانات بنے ہوئے ہیں۔
حملہ آوروں کے مبینہ داخلی اور فرار ہونے والے راستے پر پولیس چوکی قائم کردی گئی ہے جبکہ ایک ہیلی کاپٹر بھی مسلسل نگرانی کرتا ہوا نظر آیا۔
میں نے جب اسی علاقے میں اندر جانے کی خواہش کا اظہار کیا تو پولیس اہلکاروں نے روک لیا اور یہاں سے واپس جانے کا مشورہ دیا، پولیس کے مطابق گزشتہ روز بھی ایک ٹی وی چینل کا عملہ آیا تھا جس پر نیوی اہلکاروں نے رائفلیں تان لیں تھیں، اس بات چیت کے دوران فضا میں موجود ہیلی کاپٹر کی پرواز اور نیچے ہوگئی اور میں واپس آگیا۔
بیس کی دیوار ختم ہوتے ہی گلی میں کالعدم تنظیم کے جھنڈے اور دیوار پر چاکنگ موجود ہے جس میں ملا عمر کی حمایت میں بھی نعرے نظر آئے اسی علاقے میں کچھ مدرسے بھی موجود ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شاہ فیصل کالونی میں جہادی اور شدت پسند تنطیموں کا اثر موجود ہے۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment