Sunday 20 May 2018

OSAMA BEN LADEN RESIDENCE SITE (Posted on May 3, 2011) Posted on May 3, 2011


ORIGINAL Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/05/03/osama-residence-site-posted-on-may-3-2011/

OSAMA RESIDENCE SITE (Posted on May 3, 2011)

OSAMA RESIDENCE SITE (Posted on May 3, 2011)
This is for Action Research Forum rendering services for Pormotion of Knowledge
اسامہ کے گھر کی جانب
اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
شاہراہ قراقرم سے مانسہرہ جاتے ہوئے ایبٹ آباد شہر سے دائیں طرف ملٹری اکیڈمی کاکول کی طرف جانے والی سڑک پر تقریبا دو ڈھائی کلومیٹر چلنے کے بعد بائیں طرف کا علاقہ بلال ٹاؤن کہلاتا ہے۔
اس علاقے میں دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب شدت پسند اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا گیا ہے۔
کاکول روڈ ہے تو یک رویہ لیکن شاندار ہے اور لگتا ہے کہ یہ کسی فوجی علاقے یا امیر ترین لوگوں کی آبادی کی طرف جانے والی سڑک ہے لیکن اس سے بلال ٹاؤن کی طرف مڑنے والی سڑک کی حالت اتنی اچھی نہ تھی اور اس میں بہت زیادہ موڑ تھے۔
اس طرف جیسے ہی مڑے تو فوجی جوانوں نے آگے جانے سے روک دیا اور ہم نے بندوق بردار اہلکاروں سے بحث کے بجائے پیدل پیچھے کی طرف چل پڑے۔
پر پیچ گلیوں اور کھیتوں سے ہوتے ہوئے ایک جگہ پہنچے جہاں سے اسامہ بن لادن کی جگہ جہاں انہیں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ صاف نظر آ رہی تھی۔
وہ عمارت سنگل سٹوری تھی اور اس کی مضبوط دیواریں کافی اونچی تھیں۔ مقامی چشم دید گواہوں نے بتایا کہ اس عمارت کے سامنے ہیلی کاپٹر گرا تھا۔ وہاں بھی فوجی اور پولیس کے مسلح اہلکار کھڑے تھے لیکن ہم نے تصاویر بنائیں اور فوجی اہلکار جو رات سے لوگوں کو ہٹا ہٹا کر تھک چکے تھے شاید انہوں نے ہمیں اسی لیے نہیں روکا۔
دیکھتے دیکھتے ہی فوجی گاڑیوں کا ایک قافلہ نمودار ہوا اور ان کے درمیاں ایک ٹریکٹر تھا۔ جس میں گر جانے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تھا۔ فوجی گاڑی میں رکھا ہوا ملبہ تو صاف نظر آیا لیکن ٹریکٹر والا ملبہ کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا۔
اس دوران کافی لوگ جمع ہوگئے اور ان سے جب بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ساڑھے بارہ بجے گزشتہ شب دو ہیلی کاپٹر آئے اور بہت نیچی پرواز کر رہے تھے۔
بعض عینی شاہدین کے مطابق ایک ہیلی کاپٹر شنوک تھا جیسے ہی متعلقہ مکان کے سامنے آیا تو وہ گر گیا۔
کچھ عینی شاہدین نے بتایا کہ انہیں ایسا محسوس ہوا کہ اس ہیلی کاپٹر سے کمانڈو اترے اور اس کو کسی نے نیچے سے راکٹ مار کر گرا دیا۔ ان کے بقول دو خواتین اور بچوں کو زخمی حالت میں فوجی ایمبولینسز میں ملٹری ہسپتال لے جایا گیا۔
وہاں موجود کچھ لوگوں نے کہا کہ یہاں اسامہ بن لادن نہیں ہو سکتا۔ لیکن بعض کی رائے تھی کہ اس مکان میں افغانی رہتے تھے اور ان کی نقل و حرکت کافی محدود تھی۔
جس جگہ یہ مکان واقع ہے اس کے عقب میں ایک اونچا پہاڑی سلسلہ ہے۔ جبکہ شمال مشرق کی طرف قریب ہی ملٹری اکیڈمی واقع ہے۔ متعلقہ مکان باہر سے اتنا خوبصورت تو نہیں تھا لیکن اس کی دیواریں کافی مضبوط اور اونچی تھیں۔
کچھ دیر بعد جب بڑی تعداد میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندے پہنچے تو وہاں فوجی اہلکاروں نے سختی کر دی۔ کچھ کے کیمروں سے تصویریں ضائع کیں تو کسی کا ویڈیو ٹیپ نکال لیا۔
جب وہ صحافیوں کے پیچھے پڑ گئے تو میں ایک قریبی مسجد میں گھس گیا۔ مسجد کے پیش امام سے گپ شپ کی۔ انہوں نے کوئی نئی بات نہیں بتائی۔ ایک گورا فوٹو گرافر بھی مسجد میں گھسنے لگا تو فوجی انہیں وہاں سے لے گئے اور بعد میں چھوڑ دیا۔
نماز کا وقت نہ ہونے کے باوجود بھی مجھے پندرہ منٹ مسجد میں گزارنے پڑے اور جب وہاں سے فوجی آگے چلے گئے تو ہم بھی پر پیچ گلیوں سے کھسک کر سڑک پر آ گئے۔
اسامہ بن لادن کے یہاں قتل ہونے کے بارے میں تو لوگوں کی ملی جلی رائے سننے کو ملی لیکن اکثر لوگوں کا ایک ہی سوال سننے کو ملا۔ ’اگر اسامہ بن لادن یہاں تھے اور وہ بھی کاکول ملٹری اکیڈمی کے قریب تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہماری انٹیلیجنس ایجنسیوں کے علم میں یہ بات نہیں تھی‘۔
ایبٹ آباد کا پر فضا شہر میں، جو انگریز کے زمانے میں ایک میجر جیمز ایبٹ نے اٹھارہ سو تریپن میں آباد کیا تھا، زندگی رواں دواں تھی۔ لاری اڈے کی رونق، صدر بازار میں چہل پہل اور سکول کالجز کے بچوں کی آمد و رفت سب معمول کی طرح محسوس ہوئی۔ ایسا محسوس ہوا کہ جیسا یہاں کچھ ہوا ہی نہیں۔
شہر میں جگہ جگہ ہزارہ صوبے کے حق میں وال چاکنگ نظر آئی اور کہتے ہیں کہ اگر ہزارہ صوبہ بن گیا تو ایبٹ آباد اس کا دارالحکومت ہوگا۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment